in the future - u will be able to do some more stuff here,,,!! like pat catgirl- i mean um yeah... for now u can only see others's posts :c
BlackRock is the conductor controlling over 85% of planetary wealth. 99% of the Fortune 500 take direct orders from BlackRock. Larry Fink openly brags about how he controls our behavior through the ESG regime. Their public goal is a 90% reduction in population
0 - 0
آزاد بھی ایک مولوی تھا۔۔
مونچھوں کو تاؤ دیتے، ہاتھوں میں سگریٹ کا کش لگائے یہ مولوی،وقت کا امام ابوالکلام آزاد ہے
آج کے دستار بند و دماغ بند مولوی اسے کبھی اپنا آئیڈیل قبول نہیں کریں گے
ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم کے حیثیت سے منصب سنبھالا اور ہندو قوم کو تعلیم کے اس میدان تک پہنچایا کہ آج دنیاء کے بڑی مائیکروسوفٹ کمپنیاں ان پر رشک کرتے ہیں کینڈا سے لیکر امریکی ایوانوں تک انڈین نیشنیلٹی کے لوگ پہنچ چکے ہیں
یہ کون تھا آیئے تاریخ سے پوچھتے
آغاء شورش کاشمیری لکھتے ہیں کہ جونہی مولانا کی رحلت کا اعلان ہوا سینکڑوں لوگوں کا سنّاٹا چیخ و پکار سے تھرّا گیا ۔ دن چڑھے لگ بھگ دو لاکھ انسان ، آزاد کے کوٹھی سے باہر جمع ہو گئے تمام ہندوستان میں سرکاری و غیر سرکاری عمارتوں کے پرچم سرنگوں کر دیئے گئے ملک کے بڑے بڑے شہروں میں ماتمی ہڑتال ہو گئ ،دہلی میں ہُو کا عالم تھا حتی کہ بینکوں نے بھی چھٹی کر دی ایک ہی شخص تھا جس کیلئے سب کے آنکھوں میں آنسوں تھے
پنڈت جواہر لال نہرو کی بے چینی کا یہ حال تھا کہ ایک رضاکار کی طرح عوامی ہجوم میں گھس جاتے پنڈت جی نے اپنے دائیں بائیں سیکیورٹی افسروں کو دیکھا تو ان سے پوچھا ۔
"آپ کون ہیں ؟"
کیوں کھڑے ہیں میرےآگے پیچھے؟
"آپ کی حفاظت کیلئے"
"کیسی حفاظت ؟ موت تو اپنے وقت پر آ کے رہتی ہے بچا سکتے ہو تو مولانا کو بچا لیتے؟"
۔
جنازہ اٹھا ، پنڈت نہرو ، مسٹر دھیبر ، صدر کانگرس ، مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی، جنرل شاہ نواز ، پروفیسر ہمایوں کبیر ، بخشی غلام محمد اور مولانا کے ایک عزیز جنازہ گاڑی میں سوار تھے ۔ ان کے پیچھے صدر جمہوریہ ہند ، نائب صدر اور مرکزی و صوبائی وزراء کی گاڑیوں کی لمبی قطار تھی ،
ہندوستانی فوج کے تینوں چیفس جنازے کے دائیں بائیں تھے ۔ دریا گنج سے جامع مسجد تک ایک میل کا راستہ پھولوں سے اَٹ گیا جب میت کو پلنگ پر ڈال دیا گیا سب سے پہلے صدر جمہوریہ نے پھول چڑھائے ،پھر وزیراعظم نے اس کے بعد غیر ملکی سفراء نے ، کئ ہزار برقعہ پوش عورتیں مولانا کی میت دیکھتے ہی ڈھائیں مار مار کر رونے لگیں ان کے ہونٹوں پر ایک ہی بول تھا "مولانا آپ بھی چلے گئے ہمیں کس کے سپرد کیا ہے ؟ ہندو دیویاں اور کنیائیں مولانا کی نعش کو ہاتھ باندھ کر پرنام کرتی رہیں ۔
مولانا احمد سعید دھلوی نے دو بج کر پچاس منٹ پر نماز جنازہ پڑھائ ۔
المختصر مولانا کو دفنانے کے بعد ہم ان کی کوٹھی میں گئے تو کچھ دیر بعد پنڈت جواہر لال آ گئے ۔ اور سیدھا مولانا کے کمرے میں چلے گئے پھر پھولوں کی اس روش پر گئے جہاں مولانا ٹہلا کرتے تھے ۔ ایک گچھے سے سوال کیا ۔
"کیا مولانا کی موت کے بعد بھی مسکراؤ گے ؟ 😢
کاش
پاکستان میں کوئی ایک مولوی اس شخصیت کے رول ماڈل کو اپناتا۔۔مگر نا ممکن !!
0 - 0
گالی دیے بغیر سوچیے۔
آج سینٹ آف پاکستان جو اس وقت عوامی نمائندگی کا واحد ادارہ ہے اس سے ایک رائے آئی جس پر کچھ لوگ ویسے ہی چھلانگیں مار رہے ہیں۔ اب اس رائے کی میرٹ پہ نظر ڈالتے ہیں
سردی کا سخت موسم اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے جمیعت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے سینٹر دلاور خان جنہوں نے قرداد پیش کی ان کا تعلق مردان سے ہے ۔
آدھے خیبر پختونخواہ کا موسم بھی شدید ترین ہوتا ہے اور اس وقت کے پی کے میں امن و امان کی صورتحال بھی تشویش ناک ہے۔
تیسرا مسلہ انہوں نے ملک میں ہیجان کی سی کیفیت کا بیان کیا جہاں تاریک انصاف کے نفرت انگیز بیانیے نے ہر مسئلے کو متنازعہ بنا دیاہے۔ اس جماعت کا شدت پسند بیانیہ یہ ہے کہ عدالت صرف تب ٹھیک ہیں جب ان کے حق میں فیصلہ آئے، الیکشن وہی ٹھیک جب یہ جیتں ورنہ پھر سڑکوں پہ۔ایک بات تو کنفرم ہے کہ 8 فروری کی ہار کے بعد 9 فروری سے تاریک انصاف اور اس کے لبرانڈو یہوترز نے دھاندلی کا رنڈی رونا شروع کر دینا ہے۔
اب یہ ایک رائے تھی جس کی کچھ جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے تائید کی، اس پر حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن یا عدالتوں نے کرنا ہے۔
اس وقت پاکستان کے اگر بڑے مسائل دیکھے جائیں تو وہ معیشت، دہشتگردی اور گورنس ہیں۔ اگر آپ نگران حکومت کی کارگردگی کا جائزہ لیں تو معیشت بھی پٹری پہ چڑھی، گورنس بھی بہتر ہوئی اور دہشتگردی میں بھی خاطر خواہ کمی آئی۔ جو بہت حد تک پچھلی دونوں حکومتوں سے کافی بہتر ہے۔ پاکستان نے اگلے تین سال میں تقریبا چوہتر ارب ڈالر IMF کو لوٹانے ہیں،ایک جماعت تو نعرے مار رہی ہے کہ ہم تو موجودہ ڈیل بھی کینسل کر دیں گے مطلب مزید کھڈے میں۔ دوسری بھی کسی پارٹی کے پاس مستقبل کا روڈ میپ نہی، ان کے سیاسی نعرے بھی مظلومیت اور وہ برا یا وہ اچھا ہیں۔ پاکستان کو مسقبل قریب میں بہت سخت فیصلے کرنے ہیں جو کہ ایک نمائندہ مگر متنازعہ حکومت کیسے کرے گی۔
📍میرے خیال میں تو سینیٹرز کا فیصلہ بہت عقلمند ہے، کیونکہ جب تک معیشت پختہ نہیں ہوتی اور مہاتما کا پھیلایا ہوا گند کم نہیں ہوتا ، ستائیس ارب روپوں کا الیکشن کروا کر بھی ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہونے۔فلحال مسقبل کی حکومت مخلوط ہی ہو گی جس کے پاس سخت اور قومی فیصلے کرنے کی آزادی نہیں ہو گی۔ جمہوریت اچھی چیز ہے پر اگر اس کے لکھے سے تھوڑی دیر کے لیے ہٹ بھی جایا گیا تو کچھ خاص گناہ نہیں۔
📍یہ ملک سلامت رہا، معیشت، دہشتگردی اور گورنس ٹھیک ہو گئی تو عوام بھی موجود اور الیکشن کی دھمال بھی موجود، وگرنا خدانخواستہ اگر یہ ٹھیک نہیں تو کچھ بھی ٹھیک نہیں۔
سوچ کر رائے دیں، گالی صرف جاہل اور بےوقوف ہی دے گا
0 - 0
Loading...