Channel Avatar

Tahir Younas @UCQlbR8iUDNKJo6AuF3f6Eqg@youtube.com

73K subscribers - no pronouns :c

Reasion behind the creation of this channel is to share my e


Welcoem to posts!!

in the future - u will be able to do some more stuff here,,,!! like pat catgirl- i mean um yeah... for now u can only see others's posts :c

Tahir Younas
Posted 4 years ago

First 10 Days Performance of My Newly Coded EA. (Under Development yet & of course Not for Sale)
The purpose of this post is to realize that, when you follow your rules and eliminate Emotions, it boosts your wining ratio & confidence.

9 - 2

Tahir Younas
Posted 4 years ago

کریپٹوکرنسی کیس Update.
سوشل میڈیا ایکٹوسٹ وقار زکا وہ پہلے پاکستانی بن چکے ہیں ، جنھوں نے کرپٹو کر نسی پر عائد پابندی کے خلا ف قانو نی راستہ اپناتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا یا اور کیس دائر کیا۔
نوجوانوں کے مقبول میزبان نے اس کیس میں مو قف اختیا ر کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی ناانصافی اور آئین کے منافی ہے، ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال سے قومی مفاد کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں ڈیجیٹل کرنسی کریپٹو پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا ، جبکہ عدالت نے تحریری جواب جمع کرانے کے لیے وفاقی حکومت کو آخری مہلت دی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان نے کہا کہ وزارت خزانہ کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔
وکیل اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی نہیں لگائی۔
جسٹس امجد سہتو نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کو ڈیجیٹل کرنسی میں کاروبار سے نہیں روکا؟
لیکن کسی کے تحفظ کے لیے کوئی گارنٹی بھی نہیں دے رہے؟
درخواست گزاروقار زکا نے موقف اختیار کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک بٹ کوائن کا اکاونٹ نہیں کھول رہا ۔
وکیل اسٹیٹ بنک نے کہا کہ کریپٹو کرنسی کو ملک میں ریگولر نہیں کیا گیا ،اسٹیٹ بینک نے صرف وارننگ جاری کی ہے۔
وقار زکا نے کہا کہ ایف آئی اے ڈیجیٹل کرنسی استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے ، ایف آئی اے کو کارروائیوں سے روکا جائے۔
ذرائع کے مطابق عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 دستمبر تک ملتوی کردی

15 - 6

Tahir Younas
Posted 4 years ago

جاپان میں کرپٹوکرنسی کا کاروبار پچاس ارب ڈالر  سے تجاوز،پاکستان کو بھی اہم مشورہ دیدیا گیا

ٹوکیو (این این آئی)جاپان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار کا حجم پچاس ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے، اس وقت جاپانی حکومت نے 23 میگا کرپٹو کرنسی ایکسچینج کو ملک میں کرپٹو کرنسی کے قانونی کاروبار کی اجازت دے رکھی ہے جہاں سے سالانہ چالیس سے پچاس ارب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے جس میں سب سے زیادہ تجارت بٹ کوائن نامی کرنسی کی کی جاتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق دنیا کے کئی بڑے ممالک جس میں امریکا، برطانیہ، جاپان اور بھارت سمیت درجنوں ممالک میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار کی قانونی اجازت حاصل ہے جہاں کے عوام بڑی تعداد میں اس کاروبار سے اپنی آمدنی میں دن دگنی رات چوگنی دولت حاصل کررہے ہیں۔پاکستان میں اس کاروبار پر جان بوجھ کر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جس کی نہ تو حکومت اور نہ ہی اسٹیٹ بینک کوئی جائز دلیل دے پا رہے ہیں۔اس حوالے سے ہائیکورٹ میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر غیر اعلانیہ پابندی کے خاتمے کے لیے قانونی جنگ کرنے والی معروف سماجی شخصیت وقار ذکاہ کے مطابق وہ گزشتہ دو سال سے زائد عرصے سے حکومت عدلیہ اور اسٹیٹ بینک حکام کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ صیح وقت ہے کہ اس وقت کرپٹو کرنسی کے کاروبار کو قانونی تحفظ فراہم کرکے اس کاروبار کی اجازت دی جائے۔وقار زکا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نوجوان اور بڑے کاروباری ادارے اس کاروبار کے زریعے نہ صرف خود فائدہ اٹھا سکیں گے بلکہ ملک کے لیے بھی بھاری ذرمبادلہ کما سکیں۔وقار ذکاء کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت عالمی شہرت یافتہ کرپٹو کرنسی بٹ کوائن تیار کرنے کی بہترین صلاحیت موجود ہے، اس وقت ایک بٹ کوائن پاکستان با آسانی چار ہزار ڈالر میں تیار کرسکتا ہے جس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت 12 ہزار ڈالر کے لگ بھگ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس کاروبار کو قانونی تحفظ دے دے تو پاکستان کی معیشت میں صرف ایک سال میں دو سے تین ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ دشمنوں کے مفادات کا تحفط کرتے ہوئے جان بوجھ کر پاکستان کو اس بہترین کاروبار سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔وقار زکاہ نے بتایا کہ وہ سندھ ہائیکورٹ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اسٹیٹ بینک سے پوچھ گچھ کی، وہ شکرگزار ہیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے جس نے اسٹیٹ بینک سے پوچھ گچھ کی اور اسٹیٹ بینک یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ ہم نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر کوئی پابندی نہیں لگائی حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک نے غیر اعلانیہ طور پر اس کاروبار پر پابندی عائد کررکھی ہے۔اس کاروبار سے منسلک لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، ان کے کمپیوٹر ضبط کرلیے جاتے ہیں لہذا حکومت سے درخواست ہے کہ جب جاپان جیسے ملک میں پچاس ارب ڈالر کا کرپٹو کرنسی کا کاروبار ہوتا ہے تو پاکستان آسانی سے سالانہ چار سے پانچ ارب ڈالر اس کاروبار سے کما کر ملک کی معیشت کو بہتر کرسکتا ہے۔

15 - 5