in the future - u will be able to do some more stuff here,,,!! like pat catgirl- i mean um yeah... for now u can only see others's posts :c
**آیک دفہ لازمی پڑھیں*
ایک بار جبرائیل علیہ سلام نبی کریم کے پاس آے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرایل کچھ پریشان ہے آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہوں جبرائیل نے عرض کی اے محبوب کل میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوے ہیں نبی کریم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں
ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا
اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈلیں گے
اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے
چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے
تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے
دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گئ
یہ کہہ کر جبرائیل علیہ سلام خاموش ہوگئے تو نبی کریم نے پوچھا
جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہوگا
جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا
اے اللہ کے رسول پہلے درجے میں اللہ پاک آپکے امت کے گنہگاروں کو ڈالے گے
جب نبی کریم نے یہ سنا کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جاے گا تو آپ بے حد غمگین ہوے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کی تین دن ایسے گزرے کہ اللہ کے محبوب مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کرکہ اللہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے صحابہ حیران تھے کہ نبی کریم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں
گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو سیدنا ابو بکر سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا ۔ آپ روتے ہوے سیدنا عمر کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جاے آپ گئے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا حضرت عمر نے سلمان فارسی کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ علی رضی اللہ تعالی سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنے اعظیم شحصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نھی جانا نھی چاھیئے
بلکہ مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاھیئے۔ لہذا آپ نے فاطمہ رضی اللہ تعالی کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئی
" ابا جان اسلام وعلیکم"
بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائینات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا
ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہے
نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری امت بھی جہنم میں جاے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنے امت کے
گنہگاروں کا غم کھاے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللہ انکو معا ف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللہ میری امت یا اللہ میری امت کے گناہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر
کہ اتنے میں حکم آگیا "وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى
اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے..
آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کریں گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جاے
لکھتے ہوے آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ہمارا نبی اتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا..؟؟
آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا زریعہ ہے میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . آج اپنے نبی کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں. آئیں ایک ایک شیئر کرکہ اپنا حصہ ڈالیں . کیا پتہ کون گنہگار پڑه کہ راہ راست پہ آجاے*
2 - 0
طوفان الاقصی
(7 اکتوبر 2023 بروز ہفتہ)
اے شہیدو تمہارا یہ احسان ہے
آج ہم سر اٹھانے کے قابل ہوئے
امن کی لوریوں سے مدہوش امت مسلمہ ... اہل حق کے بدترین اور رب العالمین کے مغضوب یہود سے مفاہمانہ پیشکشوں کے پیکیجز سے نہال مسلم قیادت ... گہری نیند میں محوے خواب تھے.
مکار, ظالم مغضوب دشمن بھی امت کو سلانے کے کامیاب ہتھکنڈوں پر مطمئن, چین کی بانسری بجا رہا ہو گا. مریم و عیسی علیہما السلام کا گھر ارض مقدسہ میں میوزیکل کنسرٹ میں مصروف اسرائیلی فاحشہ طوائفے ناپاکی و غلاظت کی ساری حدیں پھلانگ رہے تھے. حرام مال, ناجائز قبضہ اور ناجائز حکومت اور خون مسلم میں ڈوبا خونخوار قصائی نہ جانے مسلمانان فلسطین پر کس قیامت کے ڈھانے کی تیاری میں مگن ہوں گے.
مسلم دنیا کبھی کبھی ان مظلوم مسلمانوں کا فقط نام لیا کرتی تھی. ہمدردی کے کچھ بول ادا کیا کرتی تھی. ظالم کی مذمت بھی ہو جایا کرتی تھی. اب یہ سلسلہ بھی موقوف ہوئے عرصہ بیت چکا تھا. حرمین کا نام نہاد خادم بھی اسرائیل کو اپنا دل دے بیٹھا تھا. عرب نادانوں پر اسرائیل دوستی کا بھوت سوار تھا. اپنے ہاں بھی خدشات محسوس ہو رہے تھے. کسی زمانے میں آنجہانی مشرف نے اس کی بڑی کوشش بھی کی تھی. جنرل شاہد عزیز کی کتاب "یہ خاموشی کب تک" پڑھئے. مطلب دال میں کچھ کچھ کالا ہر جگہ محسوس کیا جا رہا تھا. بے وفائیوں کا سلسلہ ء دراز, ظلم کی طویل رات, عالمی سرد مہری اور ظالم کا بڑھتا ہوا عالمی اثر و رسوخ مزید کیا قیامت کھڑا کرے گا. پلید و نجس یہود مزید کیا اقدام کریں گے. فلسطین کا مستقبل کیا ہو گا. مسجد اقصی کا کیا بنے گا. ویسے بھی مظلوم کے پاس اب کھونے کے لئے مزید بچا ہی کیا تھا. پیاروں کے جنازے اٹھا اٹھا کے جسم شل ہو چکے. آنسو ختم ہو چکے. گھر جائیداد سے بچھڑے کئی نسل گزر چکے.... پیدائش پناہ گزین کیمپ میں.... در بدر کی ٹھوکروں میں گزرتی زندگیاں....
ایک نحیف جسم و جاں ہی تو ساتھ لئے پھر رہا ہے. اپنے اور غیروں سب کے ہاتھوں زخم کھا کھا کے مزید کچھ سہنے کا یارا نہیں ہے. اب ایک ہی آرزو ہے اس جسم ہی کو بارود بناو. اسی کو دشمن کے بیچ پہنچاو اور جتنا دشمن کو زک پہنچا سکیں پہنچاو. موت تو یقینی ہے. مگر شہادت کی موت ہے. وہ موت ہے جسکی تمنا کائنات کے امام صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمائی تھی. لہذا کامیابی بھی یقینی تھی. اس کے مقابلے میں کوئی کامیابی کا تصور بھی نہیں کر سکتا. یہ سودا بہت کامیاب تھا. ہر مسئلے کا حل یہی ٹھہرا. اب سسک سسک کے کیا جینا. مر کر ہی زندہ ہونا, عرش الہی کا مہمان بننے کی امنگ ہر خواہش پر بازی لے کئی.
پھر فدائی, استشہادی مجاہدین فضاوں سے, پانیوں سے اور خشکی ہر طرف سے گھسے. دشمن کے قلب پر وار کیا. شہادتوں کے سفر یہ راہی بہادری و شجاعت کے ایسے مظاہرے دکھا گئے جس کا دشمن تو دشمن ہم اہل اسلام نے بھی کبھی نہیں سوچا ہو گا. دنیا کی طاقت ور ترین ٹیکنالوجی کس طرح بے وقعت ہوئی. مضبوط ترین دفاعی حصار کہاں گئی. تربیت و ہنر کے ثریا پر بیٹھی صیہونی فوج کس طرح پٹ گئی. چشم زدن میں وہ کچھ دنیا نے دیکھا اب یہودی مائیں ان شاء اللہ اپنے بچوں کو ان شہداء کے نام لیکر ڈرایا کریں گی.
حماس نے اپنی ذمہ داری کا حق ادا کر دیا. بدلے میں کیا ملا اور کیا ملے گا. احدی الحسیین, دو بھلائیوں میں سے ایک یقینی. فتح یا شہادت. شکست ہے ہی نہیں. ناکامی ہے ہی نہیں.
دنیا والوں کی لغت کے اعتبار سے اگر شکست بھی ہوئی تو یہ ویسی ہی پسپائی ہو گی جو آج سے بیس بائیس سال قبل مجاہدین طالبان کو افغانستان میں ہوئی تھی. وہ پسپائی ہی فتح کی اصل بنیاد بنی.
اللہ پر بھروسہ رکھنے والوں کو اس میں بھی امید ہی امید کا سامان ہے. ان شاء اللہ
مگر
مگر
امت کی سیادت کے مناصب پر بیٹھے ہوئے بے ضمیرو!
امت کی رہنمائی پر مامور علماء و قایدین!
امت کی دفاع کا فریضہ ادا کرنے کے دعویدارو!
امت میں موجود اہل ثروت و اہل فن لوگو!
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھنے والے دو ارب مسلمانو!
فلسطینی تو سرخرو ہوں گے.
کامیاب ہوں گے.
اپنی سرزمین یہود کے ناپاک تسلط سے چھڑا بھی لیں گے. آج نہیں تو کل ضرور. ان شاء اللہ !!!
ہم روز محشر اللہ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے.
فلسطین کی بچی کے بارے میں جب پوچھا جائے گا. بائ ذنب قتلت. کس جرم کے پاداش میں یہ قتل ہوئی" تب کیا جواب دیں گے.
اسلئے میرے بھائیو
اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کیجئے.
ارض مقدسہ کی اہمیت کو جانئے.
سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر چلئے.
یاد رکھیں دفاع فرض عین ہے. عام حالت میں الاقرب فالاقرب کے اصول پر اس فرضیت کا دائرہ پھیلتا ہے حتی کہ پورا کرہ ارض اس لپیٹ آ جاتا ہے. مگر تینوں ارض مقدسات کے دفاع کیلئے یہ اصول ساقط ہوتا ہے اور بیک وقت شرقا غربا, شمالا جنوبا پوری دنیا کے مسلمانوں پر یہ فرض بیک وقت لاگو ہوتا ہے. اسلئے بیت المقدس کا دفاع جتنا حماس پر فرض ہے اسی طرح دنیا کے ہر مسلمان پر فرض ہے. اور جب شریعت کسی چیز کو فرض قرار دے تو نفع و نقصان کا سوال کرنا شریعت کی بے حرمتی کے سوا کچھ نہیں ہے. مطلب یہ ہے کہ ادائیگی فرض حقیقتا, یقینا اور ہر حال میں عظیم فوائد کا منبع ہے. خواہ وہ نماز ہو یا دفاع. نقصان کا کہیں کوئی سوال ہی نہیں ہے. اسلئے میڈیائی تبصروں پر کان نہ دھرئیے.
یقیں محکم, عمل پیہم, محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں یہ ہیں مردوں کی شمشیریں
دعا ہے کہ
اللہ مجاہدین فلسطین کو فتح و نصرت عطا فرمائے.
انکی قربانیاں قبول فرمائے.
ان کو استقامت عطا فرمائے.
انکی حفاظت فرمائے.
ظالم و غاصب اسرائیل کو تباہ و برباد کرے. ٹکڑے ٹکڑے کر دے. ان کی عورتوں کو بیوہ, بچوں کو یتیم کر دے. ان کی بستیوں کو ویران کر دے. ان کے غرور کو خاک میں ملائے.
اللھم انا نجعلک فی نحورھم و نعوذبک من شرورھم.
آمین یا رب العالمین
4 - 1
*این سی ڈی فارمولا* یہ ایک ساکن تصویر ہے، جو جاپان میں نیورولوجی کے پروفیسر یاماموتو نے اپنے حقائق کے مطابق بنائی ہے۔ 1) اگر یہ تصویر آپ کو مستحکم نظر آتی ہے، تو آپ صحت مند ہیں۔ 2) اگر آپ تصویر میں ہلکی ہلکی حرکت دیکھتے ہیں تو آپ قدرے تناؤ میں ہیں۔ یا آپ کو کافی نیند نہیں آ رہی ہے۔ 3) اگر آپ دیکھتے ہیں کہ تصویر آہستہ آہستہ چلتی ہے، آپ دباؤ میں ہیں، آپ کو آرام کی ضرورت ہے۔ 4) اگر آپ مسلسل حرکت (گردش) دیکھتے ہیں تو آپ دباؤ میں ہیں اور علاج کی ضرورت ہے۔ (NCD پروگرام میں خود تصدیق کا آسان طریقہ۔ دوسروں کے ساتھ شئیر کریں۔).
6 - 0
Subscribe This Channel 🙂